بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں کو نسل کشی کے خطرات کا سامنا ہے
سرینگر:نسل کشی کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کو درپیش نسل کشی کے شدیدخطرے پر عالمی سطح پر تشویش بڑھ گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایک طرف اقوام متحدہ نسل کشی کنونشن کو برقرار رکھنے کے لیے یہ دن مناتی ہے جبکہ دوسری طرف ہندوتوا رہنما کھلے عام بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام کا پرچارکرتے ہیں۔ مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم اور منظم تشدد میں اضافہ ہوا ہے جس سے بھارت اقلیتوں کے لیے ایک خطرناک ملک بن گیا ہے۔نسل کشی کے بین الاقوامی ماہرین جن میں جینوسائیڈ واچ کے بانی گریگوری اسٹینٹن بھی شامل ہیں، بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ بھارت مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔ اسٹینٹن نے کہا کہ بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور غیر انسانی سلوک ایک ممکنہ قتل عام کا پیش خیمہ ہے۔جینوسائیڈ واچ جیسی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس خطرے کو تسلیم کرے اور بھارت کو جوابدہ ٹھہراتے ہوئے فوری کارروائی کرے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مداخلت کریں اور بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، اقلیتوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے اور نسل کشی کی تیاریوں کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زوردیا گیا ہے کہ وہ بھارت سے نسل کشی کی طرف بڑھتے ہوئے قدم روکنے کا واضح مطالبہ کرے ۔