مودی حکومت بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی سنگین زمینی صورتحال کو چھپا نہیں سکتی
سرینگر10مارچ(کے ایم ایس)
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور تنظیموں نے کہا ہے کہ مودی کی فسطائئی بھارتی حکومت اپنے جانبدار میڈیا کے ذریعے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کو چھپا نہیں سکتی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت رہنمائوں اورتنظیموں بشمول غلام محمد خان سوپوری، سید بشیر اندرابی، خواجہ فردوس، زمرودہ حبیب، فریدہ بہن جی، یاسمین راجہ، خادم حسین، سبط شبیر قمی، محمد یاسین عطائی، ڈاکٹر مصعب، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی اور جموں و کشمیر مسلم لیگ نے سرینگر میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ مودی حکومت اپنی پروپیگنڈا مشینری کا استعمال کرکے اور مقبوضہ علاقے میں نام نہاد امن اور ترقی کی جعلی رپورٹیں شائع کرکے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان مذموم اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد مودی حکومت دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد ترقی کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ 5 اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اور اس کے بعد بھارتی حکومت کے دیگر ظالمانہ اقدامات نے کشمیری عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے اورجنوبی ایشیاء کی پہلے سے غیر مستحکم صورتحال کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔انہوں نے افسوس ظاہرکیاکہ بھارت نے خوف کا ماحول پیدا کرنے کے لیے مقبوضہ علاقے کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے اور 5 اگست 2019 اوراسکے بعد بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ کشمیرمیں تمام شعبہ زندگی بری طرح متاثرہوئے ہیں ۔ حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے سوال کیا کہ مقبوضہ کشمیرمیں امن اور ترقی کیسے ہو سکتی ہے جب یہ دنیا کا سب سے بڑا قابض فوجیوں کی تعیناتی والا علاقہ بن چکا ہے ۔انہوں نے واضح کیاکہ کوئی بھی سمجھدار سرمایہ کار مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں سوچے گا بھی نہیں کیونکہ مقبوضہ علاقہ خطے میں ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ بن چکاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری ترقی کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ ان کا اولین مطالبہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا انعقاد ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام امن اور ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن بھارتی غلامی کے طوق کو توڑنا ان کا اولین مقصد ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی برادری کی خاموشی سے بھارت کو حوصلہ افزائی ہو رہی ہے اور وہ وحشیانہ فوجی طاقت سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی آواز کو کچل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن اور خوشحالی کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل سے ہی منسلک ہے ۔