ایف اے ٹی ایف بھارتی حکومت کو انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
نئی دہلی: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)سے مطالبہ کیاہے کہ وہ بھارت حکومت کو ملک میں انسانی حقوق کے علمبرداروں، کارکنوں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اورانہیں ڈرانے دھمکانے سے روکے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے ارکان 6نومبر 2023کو غیر قانونی فنڈنگ سے نمٹنے کے لیے بھارت کے ریکارڈ کا چوتھا جائزہ شروع کریں گے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بورڈ کے چیئرمین آکار پٹیل نے کہا کہ بھارتی حکام نے 20,600سے زیادہ غیر منافع بخش تنظیموں کے لائسنس منسوخ کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کا استعمال کیا ہے اوردہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لئے اس کی سفارشات کا فائدہ اٹھایا ہے تاکہ شہری آزادیوں اوراظہاررائے کی آزادی اور پرامن اجتماع کے حقوق کو دبایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام ایف اے ٹی ایف کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ناقدین کو نشانہ بنانے، ڈرانے، ہراساں کرنے اور خاموش کرانے کے لیے ان پر غیر ملکی فنڈنگ اور دہشت گردی کے جھوٹے الزامات لگار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف جس میں بھارت 2010 میں شامل ہوا، 40 ممالک کا ایک ادارہ ہے جس کا مقصدمنی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور عالمی مالیاتی نظام کی سالمیت کو درپیش دیگر خطرات سے نمٹنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی سفارشات کے ذریعے اپنے کام کو آگے بڑھاتا ہے جو 40بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہوتی ہیںتاکہ ان اہداف کے حصول کے لئے قانونی، ریگولیٹری اور آپریشنل اقدامات کے ذریعے حکام کی رہنمائی کی جائے۔ بھارتی حکام انسانی حقوق کے محافظوں اور کارکنوں کو گرفتار اورہراساںکرنے کے لیے اکثر انسداد دہشت گردی کا قانون یواے پی اے کا استعمال کررہے ہیں۔ آکارپٹیل نے کہاکہ بھارتی حکام نے متعدد طلبا کارکنوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کا غلط استعمال کیا ہے جنہوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے کہاکہ تقریبا 11فیصد مقدمات ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر بند کر دیے جبکہ باقی زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے میں تاخیر اور ان مقدمات میں متعددلوگ بری ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے قانون کو ناقدین کو سالہال سال تک نظر بند رکھنے اور عدالتی کارروائی کو حکومتی ناقدین کو اذیت اور سزا دینے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ بھارتی حکومت نے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ (PMLA)بھی نافذ کیا تاکہ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے مقرر کردہ رکنیت کی شرائط کو پورا کیا جا سکے۔ حالیہ برسوں میں بھارتی حکام نے اس قانون کو بھی انسانی حقوق کے محافظوں، کارکنوں اور غیر منافع بخش تنظیموں کو نشانہ بنانے، ڈرانے اور ہراساں کرنے ، ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے اور ان پر ضمانت کی سخت شرائط عائد کرنے کے لئے استعمال کیا ہے۔ اسی قانون کے تحت ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیاکے بینک اکا ئونٹس ستمبر 2020میں منجمد کئے گئے جس کی وجہ سے گزشتہ تین سال سے تنظیم کاکام رکا ہوا ہے۔