عمر عبداللہ برطرف سرکاری ملازمین کی بحالی کیلئے جائزہ کمیٹی تشکیل دیں، محبوبہ مفتی
سرینگر:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پر زور دیا ہے کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے برطرف کیے گئے کشمیری سرکاری ملازمین کی بحالی کیلئے ایک جائزہ کمیٹی تشکیل کریں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران برطرف کئے گئے ملازمین کو اپنا مقدمہ پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے کیلئے ہر کیس کا منصفانہ اور مکمل جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملازم کی برطرفی سے قبل مکمل انکوائری اور قانونی عمل کو پورا کیاجاناچاہیے اور اس سلسلے میں رہنما خطوط وضع کئے جانے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ ان اقدامات سے نہ صرف متاثرہ خاندانوں کو راحت ملے گی بلکہ سرکاری ملازمین میں اعتماد بھی بحال ہوگا۔انہوں نے پلوامہ کے ایک تحصیلدار نذیر احمد وانی کی برطرفی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحصیل دار کو دفعہ 311کے تحت برطرف کئے جانے کے بعد کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا۔غیر قانونی نظربندی کی وجہ سے نذیر وانی کی صحت خراب ہوگئی اور بری ہونے کے بعد اسکی موت واقع ہو گئی ۔انہوں نے افسوس ظاہرکیاکہ افسر شاہی متاثرہ خاندان کو پنشن کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ بغیر انکوائری یا دفاع کاحق دئے بغیر سرکاری ملازمین کی برطرفی سے کشمیری سرکاری ملازمین میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔انہوں نے عمر عبداللہ کو یاد دلایاکہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس دونوں جماعتوں نے اپنے منشور میں ان معاملات کو حل کرنے کا عہد کیا تھا۔2021کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں ترمیم شدہ آرٹیکل 311(2)(c)کے تحت 60سے زائد سرکاری ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت پولیس یا سرکاری رپورٹس کی بنیاد پر محکمانہ انکوائری کے بغیر سرکاری ملازمین کو برطرف کیاجاسکتا ہے ۔