آزادجموں وکشمیر اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی بھارتی اقدامات مسترد کر دیے
مظفر آباد 06اپریل (کے ایم ایس ) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدام کو مسترد کیا ہے ۔ ایون میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق حق خودارادیت دینے کے حوالہ سے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔
قرارداد قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان، قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدرپیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان،صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر شاہ غلام قادر، صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق احمد، سربراہ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سردارحسن ابراہیم خان، سابق وزرائے اعظم سردار محمد یعقوب خان اور سردار عبدالقیوم نیاز ی کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو ایوان میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان نے پیش کی۔
سردارتنویرالیاس خان نے اس موقع پر کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے۔ قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کو سراہتا ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے عزم و ہمت اور جذبے کو سلام پیش کرتا ہے۔
اجلاس میں 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے اجرا اور غیر کشمیریوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دینے سمیت نئی حلقہ بندیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ بن چکا ہے، یہ ایوان مقبوضہ علاقے میں 9لاکھ قابض فورسز کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، ماورائے عدالت قتل، نام نہادتلاشی آپریشنوںاور شہریوں کی جائیداداور املاک کو تباہ کرنے،سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسداد تجاوزات کے مہم کے نام پر شہریوں کی املاک کو مسمار کرنے اور بستیاں اجاڑنے کی شدید مذمت کرتاہے۔یہ ایوان کشمیری سیاسی رہنماو¿ں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہارکرتا ہے اور قابض ہندوستانی فورسز کو انسانی حقوق کو پاوں تلے روندنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلم کھلا چھوٹ دینے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔
قرارداد میں بھارتی سیاسی رہنماوں اور فوجی افسران کے متعصبانہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایسے متعصبانہ بیانات علاقائی امن واستحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ اجلاس کسی بھی بھارتی جارحیت کو ناکام بنانے کے پاکستانی قوم کی جانب سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔ قراداد میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری عوام ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔